Share Now:

Mulani by Shifa Saleha

مُلّانی

اس نے جیسے ہی اپنے لیپ ٹاپ بیگ میں سے ماؤس نکالا، بے ساختہ ہی ہماری نظر اس کے الجھے بکھرے بیگ پر پڑی کیونکہ اس کے بیگ میں سے صرف ماؤس برآمد نہیں ہوا تھا بلکہ تاروں کا پورا گچھا بھی زمین بوس ہوا تھا.. ہم نے اپنی سوچ کو لفظوں میں ڈھالتے ہوئے اس سے کہا

“یار کیا کباڑہ بنایا ہوا ہے اپنے بیگ کو لیپ ٹاپ تو خراب ہونا ہی تھا”

بس پھر کیا تھا.. گویا ہم نے تو مصیبت ہی مول لے لی، پھر جو وہ سنانا شروع ہوئی تو گویا ٹرین چلا رہی ہو..

جیسے ٹرین رک رک کر اور سوچ سوچ کر چلتی ہے ویسے ہی اس نے بھی ہمیں رک رک کر اور سوچ سوچ کر بڑی ہی مہذب باتیں سنائی.. اس کی وجہ ہمارا ” ُملانی” ہونا تھا.. ہر” مہذب” جملے کے بعد وہ اپنے ساتھ والی کو بولتی.. بڑی گندی گالی آ رہی تھی لیکن کیا کروں آگے “مُلانی” ہے..ہمارا ماتھا ٹھنکا.. ارے یہ کیا؟ ہم اور “مُلانی”؟ بھئی واہ!

بس پھر کیا تھا، ہم نے بھی میدان میں اترنے کی ٹھانی.. پہلی بات تو یہ کہ ہمارا دماغ کبھی موقع پر کام ہی نہیں کرتا.. لیکن پھر بھی ہم نے دماغ کی منتیں شروع کر دیں.. دیکھ بھائی چل جا.. “مُلانی” کی عزت کا سوال ہے.. گویا دماغ کو ہم پر رحم آ ہی گیا اور ہماری زبان کو دوڑانے لگا..

اے لڑکی! سنو، تم نماز پڑھتی ہو؟

بولی، ہاں

روزے بھی رکھتی ہو گی؟

بولی، الحمداللہ

عبایا اور حجاب بھی کرتی ہو گی؟

بولی تمہیں کوئی شک ہے؟

جھوٹ کے بارے میں کیا کہو گی؟

بولی، کبھی کبھی بول لیتی ہوں

ہم نے کہا، بلکل یہی سب کام ہم بھی کرتے ہیں، تو تم نے ہمیں “مُلانی”

کیونکر کہا؟

بولی تم دین جو پھیلاتی ہو!..

ہیں؟ ہم نے کب پھیلا دیا دین؟ ہماری اتنی اوقات کہاں کہ ہم دین پھیلائیں!

بولی، وہ اس دن میلاد میں جو تم نے لیکچر دیا تھا..!

اللہ اللہ! تم اسے دین پھیلانا کہتی ہو؟

اس لیکچر میں کوئی بات ایسی تھی جو تمہیں معلوم نا ہو..؟

بولی نہیں.. اس میں تو سارے وہی واقعات تھے جو ہم بچپن سے پڑھتے اور سنتے آ رہے ہیں، وہی کچرہ پھینکنے کا واقعہ، وہی وادئ طائف کے مناظر، وہی بڑھیا کا مکہ چھوڑ کر جانا..

تو سنو لڑکی! وہ دین پھیلانا نہیں تھا وہ ہم سب کیلئے ایک ریمائنڈر تھا.. انسان جو اس فانی دنیا کی چکاچوند میں گم ہو جاتا ہے، اسے ایسے لاتعداد ریمائنڈرز کی ضرورت پڑتی ہے کہ کوئی تھا جو اس دنیا کو فانی بول گیا ہے، کوئی تھا جو ہمارے لئے رول ماڈل تھا، کوئی تھا جو ہم سب کیلئے راتوں کو رویا تھا، کوئی تھا جسے ہمیں فالو کرنا تھا.. لیکن ہمیں آج کچھ یاد نہیں کیونکہ نہ تو ہمارے پاس کوئی ریمائنڈر ہے اور نہ ہی ان سب باتوں کو سوچنے کا ٹائم!!

بولی، پھر دین پھیلانا کیا ہوتا ہے..؟

ہم نے کہا، کیا تم نے اور میں نے وادی طائف میں  کبھی پتھر کھائے  ہیں؟پتھر کھا کر بھی بد دعا نہ دینے کو دین پھیلانا کہتے ہیں، کیا تم اور میں خود پرکچرے کی بارش برداشت کر سکتے ہیں؟خود پر کچرا پھنکوانے کو دین پھیلانا کہتے ہیں.. چچاجیسے محبت بھرے رشتے کی دشمنی برداشت کرنے کو دین پھیلانا کہتے ہیں، اور نیند ۔۔ہاں نیند جیسی عزیز چیز کو قربان کر کےقیام اللیل کے دوران اپنے لیے کچھ نا مانگنے کو اور پیروں کو  سجوانے کو  دین پھیلانا کہتے ہیں..احد میں دانت شہید کروانے کو دین پھیلانا کہتے ہیں اور۔۔اس نے ہماری بات کاٹی اور بولی..

، چلو تم نے ریمائنڈ تو کروایا، ہم میں تو لوگوں کو ریمائنڈ کروانے کی بھی ہمت نہیں!..

تو ایک اور بات سنو لڑکی! ریمانڈ کروانے والے کو ریمائنڈر بولتے ہیں نا کہ “مُلانی”

بولی، ہاں ٹھیک ہے.. اتنا تو پتہ ہی ہے

ہم نے آنکھیں مٹکاتے ہوئے اور ناک منہ چڑھاتے ہوئے بولا “تو آئندہ خیال رکھنا” اور اس کے کمرے سے نکلنے کی کی..

بلاشبہ ہمیں”ملانی” کا ٹائٹل بہت برا لگا تھا اور اسکا رویہ بھی.. مطلب لوگوں کی سوچ کو سلام ہے.. تھوڑا سا امر بالمعروف ونہی عن المنکر کو اپلائے کرنے کی کوشش کرو تو فوراً ایسے لوگ ابھر ابھر کر سامنے آنے لگتے ہیں.. یہ لوگ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا کام سب کے ذمہ ہے نا کہ بقول انکے مُلا اور مُلانیوں کے!

اگر جو یہ سوچ، یہ بات انکی سمجھ میں آگئی تو کیا ہی آئیڈیل مسلم معاشرہ تشکیل پائے! سبحان اللہ جہاں ہر شخص امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی زمہ داری بھرپور طریقے سے نبھائے.. پھر معاشرے میں ہر دوسرا بندہ مُلا اور مُلانی نہیں بلکہ “با عمل مسلمان” کہلائے گا..

لیکن المیہ یہ ہے کہ اس نقطے پر سوچنے کا کسی کے پاس ٹائم ہی نہیں.. ہاں لیکن “مُلا” اور “مُلانی” کا ٹائٹل کسے اور کیوں دینا ہے اسکے لئے انکے پاس ٹائم بھی ہے اور سمجھ بھی۔..!

شفاء صالحہ

 

Share Now: